Aakhir Wo Mere Qad Ki Bhi Had Se Guzar Gya
کل شام میں تو اپنے ہی سائے سے ڈر گیا
مٹھی میں بند کیا ہوا بچوں کے کھیل میں
جگنو کے ساتھ اس کا اجالا بھی مر گیا
کچھ ہی برس کے بعد تو اس سے ملا تھا میں
دیکھا جو میرا عکس تو آئینہ ڈر گیا
ایسا نہیں کہ غم نے بڑھا لی ہو اپنی عمر
موسم خوشی کا وقت سے پہلے گزر گیا
لکھنا مرے مزار کے کتبے پہ یہ حروف
"مرحوم زندگی کی حراست میں مر گیا"
قتیل شفائی