Dil Ki Bat Labon Per La Ker Ab Tak Hum Dukh Sehtey Hain
بٹ گیا ساون کا مہینہ موسم نے نظریں بدلی
لیکن ان پیاسی آنکھوں میں اب تک آنْسُو بہتے ہیں
ایک ہمیں آوارہ کہا نہ کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
جس کے خاطر شہر بھی چھوڑا جس کے لیے بدنام ہوئے
آج وہی ہم سے بیگانے بیگانے سے رہتے ہیں
وہ جو ابھی راہگزر سے چاک گریبان گزرا تھا
اس آوارہ دیوانے کو جالب جالب کہتے ہیں . . . !