Dil Mein Mehek Rahe Hain Kisi Aarzu Ke Phool
پلکوں میں کھلنے والے ہیں شاید لہو کے پھول
اب تک ہے کوئی بات مجھے یاد حرف حرف
اب تک میں چن رہا ہوں کسی گفتگو کے پھول
کلیاں چٹک رہی تھیں کہ آواز تھی کوئی
اب تک سماعتوں میں اِک خوش گلو کے پھول
مرے لہو کا رنگ ہے ہر نوکِ خار پر
صحرا میںہر طرف ہے میری جستجو کے پھول
دیوانے کل جو لوگ تھے پھولوں کے عشق میں
اب اُن کے دامنوں میںبھرے ہیں رفو کے پھول
جاوید اختر